توہین عدالت کیس میں سزا کا فیصلہ آنا باقی ہے
قاہرہ،19؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مصرکے معزول صدر محمد مرسی کو گذشتہ روز سنائی گئی ایک مقدمہ میں عمر قید کی سزا کے بعد انہیں اب تک پانچ مقدمات میں کل 85سال قید اور سزائے موت کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔18جون کو مصری جج محمد شیرین فہمی کی قیادت میں قاہرہ کی ایک فوج داری عدالت نے معزول صدر کو عمر قید کی سزا کا حکم دیا۔ اس وقت وہ ایک مقدمہ میں سزائے موت اور چار میں مجموعی طور پر 85سال قید کی سزا کا سامنا کر رہے ہیں۔مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی پر پہلا مقدمہ وادی النطرون جیل توڑنے کا عاید کیا گیا ہے جس میں انہیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ اس کے بعد انہیں جاسوسی کے مقدمہ میں 25 سال قید، الاتحادیہ میں شورش برپا کرنے پر 20سال اور قطر کے لیے جاسوسی کے مقدمہ میں 40سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے جب کہ عدالت کی توہین کے مقدمات پر سزا کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔مصری عدالتوں کی جانب سے سنائی جانے والی سزائیں حتمی نہیں۔ ان تمام مقدمات میں انہیں نظرثانی کی اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ بعض مقدمات میں نظرثانی کی اپیلوں کی سماعت بھی جاری ہے۔معزول صدر محمد مرسی پر الزام ہے کہ انہوں نے ستمبر 2013ء میں الاتحادیہ کے مقام پر مظاہرین کے قتل عام میں معاونت کی تھی۔ اس کے علاوہ سابق پراسیکیوٹر جنرل ھشام برکات کے قتل میں بھی مبینہ طورپر محمد مرسی کے حامیوں اور ان کی جماعت اخوان المسلمون کے14کارکنوں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس مقدمہ میں مرسی کو 20سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔اس کیس میں قاہرہ کے ایوان صدر میں دسمبر 2013ء کو پرتشدد مظاہروں کی حمایت کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے جن میں کم سے کم 7افراد ہلاک ہو گئے تھے۔مصری ذرائع ابلاغ میں وادی النطرون کیس کے نام سے مشہور اس مقدمہ میں معزول صدر اور ان کے ساتھیوں پر 25فروری 2011ء کے انقلاب کے دوران النطرون جیل توڑ کر سیکڑوں قیدیوں کو فرار کرانے اور خود بھی جیل سیفرار ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔اس کیس میں 16جون 2015ء کو مصری جج شعبان الشامی نے محمد مرسی اور ان کے 129دوسرے ساتھیوں کو سزائے موت اور قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ اس کیس میں اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع، ان کے نائب محمود عزت، پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر محمد سعد الکتاتنی، محمد البلتاجی، عصام العریان، سعد الحسینی اور جماعت کے 124دوسرے سرکردہ رہ نما اور ارکان، لبنانی حزب اللہ، فلسطین کی حماس کیکارکن اور قطری عالم دین الشیخ علامہ یوسف القرضاوی شامل ہیں۔
حماس کے لیے جاسوسی کیس میں معزول صدر کے خلاف مقدمہ کی کارروائی دو سال قبل شروع کی گئی تھی اور مصری عدالت نے 16جون 2015ء کو انہیں جماعت کے مرشد عام اور 15دیگر رہ نماؤں سمیت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اسی کیس میں 13مفرور ملزمان سمیت 16کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔اس کیس میں محمد مرسی ، جماعت کے مرشد عام اور دیگر ملزمان پر فلسطینی تنظیم حماس کے لیے جاسوسی کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حماس کے کارکنوں کے ساتھ مل کر مصر مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے، پولیس اور فوج کے مراکز پرحملوں، لوٹ مار، تخریب کاری، مظاہرین کے قتل اور فوجیوں کے اغواء جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔اسلام پسند معزول مصری صدر کیخلاف دائرپانچ مقدمات میں ایک کیس خلیجی ریاست قطر کے لیے جاسوسی کا بھی قائم کیا گیا ہے۔ قطر کو اہم راز فراہم کرنے کے جرم میں عمر قید اور 15سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔اس کیس کی سماعت6 ستمبر2014ء سے شروع ہوئی تھی اور سابق پراسیکیوٹر جنرل مقتول ھشام برکات کی سفارش پر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے 10دیگر سرکردہ ارکان کو قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔